0

ایشیا کپ ٹی20 انڈیا اور پاکستان کیسے فائنل میں دونوں پہنچ سکتے ہیں
WhatsApp
Telegram
Facebook
Twitter
LinkedIn

ایشیا کپ ٹی20 انڈیا اور پاکستان کیسے فائنل میں دونوں پہنچ سکتے ہیں

پاکستان کو انڈیا کے خلاف دو میچز میں شکست کے بعد سری لنکا سے جو میچ کھیلا اس میں پاکستان کو پانچ وکٹوں سے جیت کی خوشی نے عوام میں ایک تھرتھلی اور امید وابستہ کر دی ہے پاکستان کو ایشیا کپ کے فائنل میں پہنچنے کے لیے پاکستانی ٹیم کے لیے جو سب سے اسان راستہ ہے

کہ وہ بنگلہ دیش کو شکست دے کر اپنا اخری میچ جیتے اور دوسری طرف انڈیا کے جو دو میچ ہیں جیسا کہ بنگلہ دیش اور سری لنکا کے ساتھ اس میں انڈیا  کامیابی حاصل کرے اسی کامیابی حاصل کرنے کے بعد انڈیا چھ پوائنٹ اور پاکستان چار پوائنٹ کے ساتھ ایشیا کپ کے فائنل میں ایک دوسرے کے ساتھ مرد مقابل ہو سکتے ہیں اگر انڈیا کو بدھ والے دن بنگلہ دیش کے خلاف شکست ہو جاتی ہے تو اسی صورت میں معاملہ نیٹ رن ریٹ پر بھی جا سکتا ہے

پاکستان کے پلیئر کرکٹر حسین طلعت ہم نے بہت ہی زیادہ شک کیا ہے اس لیے حسین طلعت ہم اپ سے شرمندہ ہیں

  

پاکستانی کھلاڑی اور ال راؤنڈر حسین طلعت کی 30 گیندوں پر 32 رن کی بے تحاشہ اچھی اننگ کھیلی اور ساتھ ہی ساتھ دو وکٹیں بھی حاصل کی اور ان کو ساتھ ہی ساتھ مین اف دی میچ سے بھی نوازا گیا اور ائندہ جو بھی میچز ہوں گے ان کو مڈل ارڈر کے طور پر ان کو بیٹنگ کے لیے لایا جائے گا اور یہ سارے تبصرے پی سی بی کی طرف سے ہو رہے ہیں

پاکستانی کھلاڑی ال راؤنڈر حسین طلعت انڈیا کے خلاف میچ کھیلنے کے بعد بہت ہی زیادہ سخت تنقید کی زد میں تھے تو ایک انٹرویو میں بات کرتے ہوئے پاکستان کرکٹر اور ال راؤنڈر حسین طلت نے ٹی ٹونٹی فارمیٹ میں مڈل ارڈر بیٹنگ کو سب سے مشکل صلاحیت قرار دیا ہے

پاکستان کے کھلاڑی اور ال راؤنڈر حسین طلعت نے ایک میڈیا کے ذرائع سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگ بار بار یہی کہتے ہیں کہ ہم کو اگر مڈل ارڈر کا کھلاڑی چاہیے تو اس کھلاڑی کو ایک ہی طرف جارحانہ اننگ کھیلنا انا چاہیے اور دوسری طرف اس کھلاڑی کو اینکر کا بھی کردار نبھانا چاہیے لیکن جو بھی کھلاڑی اس انداز کی کرکٹ کھیلتا ہے اس میں اس کو ناکامی کی امکانات زیادہ ہوتے ہیں

حسین طلعت نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے اگر کوئی بھی کھلاڑی چند میچز میں کارگردگی اپنی اچھی نہ دکھا سکے تو جو میڈیا والے لوگ ہوتے ہیں وہ شائقین کے ساتھ مل کر تنقید کرتے ہیں اور اچانک ہی اپ کو ٹیم سے باہر کر دیا جاتا ہے

حسین طلعت کا مزید کہنا تھا کہ جو میری سوچ ہے میری سوچ میں یہ ہے کہ ٹی ٹونٹی کرکٹ میں مڈل ارڈر سب سے مشکل جگہ ہے کیونکہ یہاں ہر طرح کی کرکٹ اپ کو کھیلنی پڑتی ہے چونکہ یہ کھیلنا بہت مشکل ہے اسی وجہ سے اس پوزیشن پر ہم کو زیادہ سے زیادہ موقع ملنا چاہیے  پاکستان میں ایسے کھلاڑیوں کی تعداد بہت کم ہے جو کہ مڈل ارڈر پر اچھے طریقے سے کھیل سکیں شاید اگر چار سے پانچ کھلاڑی موجود ہوں وہ بھی خود وہاں کھیلنا نہیں چاہتے

انہوں نے ٹیم کے اوپر تنقید ہونے پر بات کی کہ لوگ چاہتے ہیں کہ ہم لوگ جیتے اور ہم نے انڈیا کے خلاف بہت ہی کوشش کی جیتنے کی لیکن اج کا جو میچ تھا اس میں کوئی بھی ایکسٹرا اپشن نہیں تھا جیتنے کا
اس کی وجہ سے کافی زیادہ تنقید ہو رہی ہے ہم پر جس کی وجہ سے ہم اپنے اپ کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ یہ جو تنقید ہے یہ ہماری ٹیم کے لیے اچھی نہیں ہے

پاکستانی کھلاڑی ال راؤنڈر حسین طلعت نے اپنی کارگردگی کے اوپر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک فارف لکھتے ہیں کہ حسین طلعت نے ال راؤنڈر ہوتے ہوئے ایک اچھی حیثیت سے بہترین پرفارم کیا جس کی بنا پر وہ مین اف دی میچ بنے